sachay khawab
سچے اور جھوٹے خواب کی شناخت
حضرت دانیال علیہ اسلام نے ارشاد فرمایا ہے کہ لوگ شکل اور صورت ، طبیعت اور قدر اور بول چال میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں ۔ اختلاف شہر اور ہوا کی وجہ سے ایک کا خواب دوسرے کے بطابق نہیں ہوتا ہے۔ جب کسی کی طبیعت پر گوشت اور حلوہ اور شراب و غیره چیزوں کے استعمال سے خون غالب ہو گا تو خواب میں فصد اور سینگی اور لبوں کی حرکت اور خوشی اور آواز و رنگ کی اور جو کچھ اس کے مشابہ ہے سنے گا تو تعبیر بیان کرنے والا اس کے چہرے اور رنگت اور جسم کی فر بہی اور خوشی و خرمی کو دیکھے کہ یہ خواب خون کے ۔ غابہ سے ہے اور اس کی دیکھ بھی اصلیت و تعبیر نہیں ہے۔ اور جب کسی کی طبیعت پر گرم اور خشک چیزوں کے کھانے سے جیسے پنیر پیاز فلفل وغیرہ سے خاط صفر کا غلبہ ہو جائے تو وہ شخص خواب میں آگ ، چراغ، شمع، قند میں اور گرما و غیر ہ بہت دیکھے گا۔ جب تعجبیر بیان کرنے والا اس کے چہرے کی زردی اور جسم کی لاغری اور تیزی حرکت اور بسیار گوئی دیکھے گا تو جان لے گا کہ اس شخص پر خلا مفر کا غلبہ ہے اور اس کے خواب کی بھی اصلیت و تعبیر نہیں ہے۔ اگر کسی شخص کی طبیعت پر کام بڑھانے والی چیزوں کے استعمال سے جیسے چھاچھ ، دہی، دودھ وغیرہ سے کالم کا غلبہ ہو جائے گا تو وہ شخص خواب میں برف اور بارش اور جو چیز میں ان کے مشابہ ہیں دیکھے گا جب تجبیر بیان کرنے والا صاحب خواب کا رنگ سفید اور جسم فربہ اور بات میں گرانی دیکھے تو جان لے گا کہ اس کے مزاج پر غلط صفرا کا غلبہ ہے اور ایسے شخص کے خواب کی کوئی اصلیت نہیں
ہے۔ اگر کسی شخص کی طبیعت پر سودا انگیز چیزوں کے کھانے سے جیسے نمک آمیخته گوشت اور ترش چیزوں اور بیگن وغیرہ سے خارا سودا کا غلبہ ہو جائے گا۔ تو ایسا شخص خوفناک خواہیں، سانپ، بچھو تاریکی اور سیاسی و غیر بہت دیکھے گا۔ جب تعبیر بیان کرنے والا اس کا رنگ اور چیره سیاہ دیکھے گا اور اس کی صورت اندیش ناک اور منتظر نظر آئے گی اور بے وجہ اپنے چہرے اور ریش پر ہاتھ پھیرتا ہو ا تو جان لے گا کہ اس
تم پر خلط سود کا غلبہ ہے، اور اس کا خواب ہے اصل ہے۔ لہذا تعبیر بیان کرنے والے پر لازم ہے کہ ان سب باتوں پر غور کرے اور ہر ایکٹ کے خواب کو اچھی طرح پر تھے اور اس پر واقفیت حاصل کر کے تعبیر بیان کرے تاکہ راست آئے۔ حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ
نے فرمایا ہے کہ جو لوگ اصحاب ہمت ہیں جیسے عاشق معشوق کو خواب میں دیکھے یاحر فه والا اپنے خواب میں اپنا پیشہ جیسے جولاہا کپڑے کو اور آہن گر لوہے کو۔ تو تعبیر بیان کرنے والے پر لازم ہے کمخواب کو دوبارہ پوچھے کہ کل کیا کھایا تھا اور کس خیال میں سویا تھا۔ پھر تعبیر بیان
کرے۔ یا کوئی آدمی خواب کے اندر برف اور باراں، مین اور سرما میں گرفتار ہے۔ جب بیدار ہو تو نیند کے کپڑے اس سے علیحدہ ہوں۔ تو یہ بر پہنگی اور بے سر و مائیگی اس کے خواب کا باعث ہو گی۔ لہذا یہ خواب ہے حقیقت ہے۔ اگر خواب میں دیکھے کہ حمام میں تھا یاد توپ اور گرمی میں تھا اور جب جاگے تو اپنے آپ کو بہت سے کپڑوں میں لپٹا ہوا پائے۔ خواب میں ایک گرمی محسوس کرنا کثرت پار چات کے باعثے۔ یہ خواب بھی ہے حقیقت ہے۔ اگر کوئی خواب میں دیکھے کہ بیماری اور جسمانی درد سے ر ور ہا ہے اور بیمار پڑا ہے اور در حقیقت بیار بھی تھا تو یہ خواب بھی ہے اصل ہے۔ اگر کوئی شخص خواب میں دیکھے کہ بول کرتا ہے اور جاگا تو کپڑے میں بول کیا ہوا دیکھا یا معلوم کیا کہ بول زور سے آرہا ہے۔ ایسے کو اب بے حقیقت ہیں اور ان کی کوئی تعبیر نہیں ہے